آئینہ منفعل ترے جلوے کے سامنے
ساجد ہیں مہرومہ ترے تلوے کے سامنے
جاری ہے حکم یہ کہ دوپارہ قمر ہوا
انگشت مصطفیٰ کے اشارے کے سامنے
کیوں دربدر فقیر تھا تمہارا کرے سوال
جب تم ہو بھیک مانگنے والے کے سامنے
یہ وہ کریم ہیں کہ جو مانگو وہی ملے
اے سائلو چلو تو دعا لے کے سامنے
منگتا کی غرض شاہ مدینہ قبول ہو
تربت بنی ہو آپ کے روضے کے سامنے
رب کریم ہے یہ دعا میری روز حشر
محبوب میں نہ ہوں ترے پیارے کے سامنے
وزن عمل کا خوف ہو کیوں مجھے اثیم کو
سرکار ہوں گے خود مرے پلے کے سامنے
جنت تو کھینچتی ہے کہ میری طرف چلو
ایمان لےچلا ہے مدینے کےسامنے
شاہ و گدا فقیر سلاطین روزگار
موجود ہے ہر ایک ترے روضے کے سامنے
آنکھیں ہوں بند لب پہ دعا دلمیں ہو درد
پھیلے ہوں ہاتھ آپ کے قبے کے سامنے
اس طرح موت آئے تو ہو زندگی مری
کعبے میں میں ہوں منہ ہو مدینے کے سامنے
کیا لطف ہوجو خاک مدینہ پہ میں مروں
موجود تم بھی ہو مرے مردے کے سامنے
تو قیران کے گھر کی ہے منظور اس قدر
کعبہ کا منہ کیا ہے مدینے کے سامنے
اہل نظر نے غور سے دیکھا تو یہ کھلا
کعبہ جھکا ہوا تھا مدینے کے سامنے
وہ دن جمیلِ قادری رضوی کو ہو نصیب
پڑھتا ہو نعت آپ کے روضے کے سامنے
قبالۂ بخشش