انبیا کو بھی اجل آنی ہے

انبیا کو بھی اجل آنی ہے
مگر ایسی کہ فقط آنی ہے

پھر اُسی آن کے بعد اُن کی حیات
مثل سابق و ہی جسمانی ہے

روح تو سب کی ہے زندہ ان کا
جسم پر نور بھی روحانی ہے

اوروں کی روح ہو کتنی ہی لطیف
اُن کے اجسام کی کب ثانی ہے

پاؤں جس خاک پہ رکھ دیں وہ بھی
روح ہے پاک ہے نورانی ہے

اس کی ازواج کو جائز ہے نکاح
اس کا ترکہ بٹے جو فانی ہے

یہ ہیں حَیّ ابدی ان کو رضؔا
صدق وعدہ کی قضا مانی ہے

حدائقِ بخشش

Share this article
Shareable URL
Prev Post

لحد میں عشقِ رُخ شہ کا داغ لے کے چلے

Next Post

تابِ مرآتِ سحر گردِ بیابانِ عرب

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Read next