اہلِ صراط روحِ امیں کو خبر کریں
جاتی ہے امّتِ نبوی فرش پر کریں
اِن فتنہ ہائے حشر سے کہہ دو حذر کریں
نازوں کے پالے آتے ہیں رہ سے گزر کریں
بد ہیں تو آپ کے ہیں بھلے ہیں تو آپ کے
ٹکڑوں سے تو یہاں کے پلے رخ کدھر کریں
سرکار ہم کمینوں کے اَطوار پر نہ جائیں
آقا حضور اپنے کرم پر نظر کریں
ان کی حرم کے خار کشیدہ ہیں کس لیے
آنکھوں میں آئیں سر پہ رہیں دل میں گھر کریں
جالوں پہ جال پڑ گئے لِلّٰہ وقت ہے
مشکل کشائی آپ کے ناخن اگر کریں
منزل کڑی ہے شان تبسم کرم کرے
تاروں کی چھاؤں نور کے تڑکے سفر کریں
کلکِ رَؔضا ہے خنجرِ خوں خوار برق بار
اعدا سے کہہ دو خیر منائیں؛ نہ شر کریں
(حدائقِ بخشش)