تم کو یدِ قدرت نے کیا خوب سنوارا ہے

تم کو یدِ قدرت نے کیا خوب سنوارا ہے
وَالنَّجم کا منظر ہے طٰہٰ کا نظارا ہے


گو طُور کا جلوہ بھی آنکھوں گوارا ہے
طیبہ کا نظارا پھر طیبہ کا نظارا ہے


اس ذاتِ گرامی کو سمجھا تو خدا سمجھا
جس ذاتِ گرامی پر قرآن اتارا ہے


تم شافع و نافع ہوﷺ، میں خاطئ و عاصیﷺ ہوں
پیارا جو تمھارا ہے اللہ کو پیارا ہے


وہ جس نے شرف بخشا آغوشِ یتیمی کو
اسلام کی قسمت ہے دنیا کا سہارا ہے


کیوں بھیک کسی در سے سرکارﷺ بھلا مانگوں
آقاﷺ تِرے ٹکڑوں پر میرا تو گزارا ہے


لبّیک کی آتی ہے آواز ہر اِک دل سے
شاید سرِ فاراں سے پھر ہم کو پکارا ہے


اَخلاق کے شانے سے اے جانِ کرم تو نے
ایک ایک خمِ گیسو ہستی کا سنوارا ہے


دامن تِرے ہاتھوں میں ہے حضرتِ حسّاں کا
کس اوج پہ اے اختؔر قسمت کا ستارا ہے

Share this article
Shareable URL
Prev Post

خاکِ وطن سے دور بلا لیجئے مجھے

Next Post

یہ عرشِ بریں ہے کہ مدینے کی زمیں ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Read next