تیرہ بختوں کی ہوگئی معراج
چرخ پر ہے طلوعِ بدرالدّاج
سبز گنبد میں یوں ہے جلوہ فگن
جیسے اک شمع ہو بہ قصر زجاج
تابش مہر اور جمال سحر
ہیں فقط عکس چہرۂ وہاّج
پیش پرواز شہپر احمد
برق کیا؟ خیرہ ہمدم معراج
کیوں نہ ہو عرش متّکا ان کا
جبکہ وہ فرق مرسلیں کے ہیں تاج
کون آیا ہے رشک مہر و قمر
فرش سے عرش تک ہے نور کا راج
موج باطل کو کردیا پسپا
مٹ گیا بت پرستیوں کا رواج
شادکامی عنادلوں کی نہ پوچھ
آمد نازشِ بہار ہے آج
اپنے بندوں پہ ہو نگاہِ کرم
گلشنِ آس ہوگیا تاراج
روز محشر نبیﷺ نے اے اخؔتر
مجھ گنہگار کی بھی رکھ لی لاج