جوش میں آگئ رحمتِ کبریا

جوش میں آگئی رحمت کبریا ہم غریبوں کے حاجت روا آگئے

غم کے ماروں کے غم دور ہونے لگے شور اُٹھا کہ مشکل کشا آگئے

حُسن پر جن کے نازاں ہے شانِ خدا جن کے نقشِ قدم پر دو عالم فدا

ہیں جو مقصود ِ خلق اور مطلوب حق مرحبا وہ حبیب خدا آگئے

ابرِ رحمت مسلسل برسنے لگا دل کے پژ مردہ غنچے مہکنے لگے

مونسِ بیکساں ہادئی گمرہاں کشتی نوح کے ناخدا آگئے

بے نشانوں کو اپنے نشاں مل گئے نا مرادوں کو دونو ں جہاں مل گئے

کُنتُ کنزاً کا خلوت کدہ چھوڑ کر بزم ہستی میں خیرالورا آگئے

آفتاب ِ رسالت در خشاں ہوا دُور دنیا سے سارا اندھیرا ہوا

ذِکر سے ان کے دل جگمگانے لگا لیکے انوار نور الہدی آگئے

ہم گنہ گار جاتے نہ جانے کہاں مل گئی اے خوشا ان کے در پر اماں

فیض و بخشش کے در کھل گئے ہر طرف ہو مبارک شفیع الوریٰ آگئے

کون ہے اس قدر محترم دیکھئے اللہ اللہ یہ حُسن ِ کرم دیکھئے

شرم سے باد شاہوں کی گر دن جھکی سامنے جب بھی ان کے گدا آگئے

میری مشکل میں مشکل کشائی ہوئی میری رنج و محن سے رہائی ہوئی

عالم ِ یاس میں جب پکارا انہیں میری اِمداد کو مصطفی آگئے

میں سراپا خطا وہ سراپا عطا میں گنہ گار ہوں وہ شفیع الورا

خاؔلد بے نوا بخت یاور ہوا بخشوانے شِہ دوسرا آگئے

Share this article
Shareable URL
Prev Post

اوّلیں آخریں ترے صدقے

Next Post

دل ہے ذکرِ حضور کے صدقے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Read next