حبیب خدا عرش پر جانے والے
وہ اک آن میں جاکے پھرآنےوالے
خدا کو اِن آنکھوں سے دیکھ آنے والے
وہ تفصیل سے سیر فرمانے والے
وہ اقصیٰ میں معراج کی شب پہنچ کر
امامت نبیوں کی فرمانے والے
وہ امی ہیں ایسے کہ فضل خدا سے
ہیں علم مغیبات سِکھلانے والے
انہیں کی ہے عالم میں نافذ حکومت
یہی ہیں درختوں کے بلوانے والے
اشارے سے ان کے قمر کے ہوئے دو
یہ ہیں دم میں سورج کو لوٹانے والے
انہیں کا لقب ہے شفیع غلاماں
یہ ہیں اہل عصیاں کے بخشانے والے
رہا ان کے ماتھے شفاعت کا سہرا
یہی ہیں گناہوں کے بخشانے والے
یہی تو ہیں ہر قسم کی نعمتوں کے
زمانے میں تقسیم فرمانے والے
نہ کیوں کر غنی دل ہوں ان کے کہ جو ہیں
حضور نبی ہاتھ پھیلانے والے
جو چاہو وہ مانگو جو مانگو وہ پاؤ
نہیں ہیں یہ انکار فرمانے والے
تمنا کُجا ۔ سلطنت چھوڑتے ہیں
ترے در پہ جھولی کو پھیلانے والے
نہ کیوں چمکیں کونین میں بدر ہوکر
ترے نام اقدس پہ مٹ جانے والے
پہنچتے ہیں مقصود کو اپنے جلدی
قدم راہ ِمولیٰ میں دوڑانے والے
اجل سرپہ ہے تیز چل سوئے طیبہ
مدینےکےرستےمیں ستانےوالے
کریں آکےنظارۂ سبزگنبد
جو اونچا فلک کو ہےبتلانے والے
ہمارے ہی ہیں منتظر حورو غلماں
ہیں پہلے ہمیں خلد میں جانے والے
ہمیں ناز ہے دشت طیبہ پہ زاہد
جو ہیں آپ جنت پہ اترانے والے
گل خلد سے بدلوں میں خار طیبہ
ارے واہ شاباش للچانے والے
میں مجرم سہی پر نبی کے کرم سے
نہ روکیں گے مجھ کو کہیں تھانے والے
ہے سایہ فگن سرپہ پرچم نبی کا
نہیں مہر محشر سے گھبرانے والے
منادی کہے گا نہ گھبرائیں مجرم
اب آتے ہیں امت کے بخشانے والے
گنہگار کیا بلکہ ہیں انبیا بھی
تری ذات پر فخر فرمانے والے
جگا دے خدارا مرا بخت خفتہ
غلاموں کی قسمت کو چمکانے والے
جو عالم کو کرتے ہیں روشن مہ و خور
وہ ہیں تیرے ذروں سے شرمانے والے
ادھر بھی کوئی بوند گیسو کا صدقہ
مرے ابر رحمت کے برسانے والے
جو اچھوں کی قسمت میں ہے جام تیرا
بدوں کو بھی اک بوند پہنچانے والے
ہے جن کا وظیفہ اَغِثْنِیْ حَبِیْبِیْ
یہ ہیں ان کی امداد فرمانے والے
جو دنیا میں ہیں منکر استعانت
وہ ہوں گے قیامت میں پچھتانے والے
ادب دل سے لازم ہے اہل محفل
حبیب خدا ہیں یہاں آنے والے
جلیں اور توصیفِ سرکار سن کر
جہنم کی آتش میں جل جانے والے
سنا تا ہے قرآن مُوْ تُوْ ا کا مژدہ
جلیں غیظ میں اپنے جل جانے والے
بنے گا تو بےشک جہنم کا کندہ
ارے نائب حق سےپھر جانے والے
جو کہتے ہیں ان کو نہ تھا علم بالکل
وہ بے شبہہ دوزخ میں ہیں جانےوالے
دعا ہے کہ احباب میں ہو یہ چرچا
جمیل اب مدینے کو ہیں جانے والے
وہیں پر رہوں اور وہیں جان نکلے
مدینے کے ہوں لوگ دفنانے والے
قبالۂ بخشش