حق کے محبوب کی ہم مدح و ثنا کرتے ہیں

حق کے محبوب کی ہم مدح و ثنا کرتے ہیں
اپنے اس آئینہ دل کی جلا کرتے ہیں

راہ میں اُن کی جوزر اپنا فدا کرتے ہیں
گویا فردوس بریں مول لیا کرتے ہیں

جو شب و روز ترا نام جپا کرتے ہیں
تیرکب ان کی دعاؤں کے خطا کرتے ہیں

ہم وہ بندے ہیں کہ دن رات خطا کرتے ہیں
یہ وہ آقا ہیں کہ سب بخش دیا کرتے ہیں

وہی پاتے ہیں بہت جلد مقاصد دل کے
تیری ہی سمت جو منہ کرکے دعا کرتے ہیں

کردیا اپنے خزانوں کا خدا نے مالک
بے طلب جس کو جو چاہیں وہ عطا کرتے ہیں

میں تری دین کے قربان کہ تیرے منگتا
تجھ سے جو چاہتے ہیں مانگ لیا کرتے ہیں

مرحمت ہو نہ انہیں کس لیے عمر جاوید
جو قضاؤں کو ترے درپہ ادا کرتے ہیں

سننا فریاد غریبوں کو جلانا مردے
آپ کے در کے گداؤں کے گدا کرتے ہیں

خلد دیدینا فقیروں کو غنی کردینا
آپ کے در کے گداؤں کے گدا کرتے ہیں

ان کی گردش پہ مہ و مہر فدا ہوتے ہیں
تیرے کوچہ میں جو دن رات پھرا کرتے ہیں

بے زباں طائر وحشی بھی الم کی اپنی
تیرے دربار میں فریاد وبکاکرتے ہیں

انگلیوں سے وہ بہادیتے ہیں ویسے چشمے
سیکڑوں جس سے کہ سیراب ہوا کرتے ہیں

جاکے دیکھیں گے کسی روز بہار طیبہ
اسی امید پہ عشاق جیا کرتے ہیں

ساتھ لےلو ہمیں اے قافلے والو للہ
ہند میں بے سرو سامان پھرا کرتے ہیں

ہم غلاموں کے پڑا کرتی ہے دل میں ٹھنڈک
آپ کے ذکر سے مردو دجلا کرتے ہیں

ناز قسمت پہ نہ کیوں کر ہو جمیل رضوی
لوگ مداح نبی تجھ کو کہا کرتے ہیں

قبالۂ بخشش

Share this article
Shareable URL
Prev Post

دل کہتا ہے ہر وقت صفت ان کی لکھا کر

Next Post

اے شکیب جان مضطر رحمۃ للعا لمین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Read next

دل جھوم اٹھا

دل جھوم اٹھا اور چلنے لگی رحمت کی ہوا سُبحان اللہ مائل بہ کرم وہ آہی گئے جب یاد کیا سُبحان اللہ نادار کی بخشش کا…