رب کے فیضِ اَتم کی بات کرو

رب کے فیض اَتم کی بات کرو

تاجدار ِ حرم کی بات کرو

جن کا حُسن کرم سے وجہ حیات

اُن کے حُسن کرم کی بات کرو

تم گدا ہو دَر ِ محمد کے

اپنے جاہ و حشم کی بات کرو

ابرِ رحمت سے جس کا رشتہ ہے

بس اسی چشم ِ نم کی بات کرو

کون ان کی عطا سے ہےمحروم

معطئ محترم کی بات کرو

جو کرم ہے کریم مطلق کا

اُس سراپا کرم کی بات کرو

راستے خود ہی جگمگائیں گے

اُن کے نقشِ قدم کی بات کرو

غمِ دنیا کا ہے علاج یہی

عشق شاہ امم کی بات کرو

وجہ تسکین ہے ان کا غم خاؔلد

آہ کی چشمِ نَم کی بات کرو

Share this article
Shareable URL
Prev Post

کوئ بھی ہم کو نہ دے سکے گا

Next Post

ہےبے قرار دعا جیسے مدّعا کے بغیر

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Read next