سلام اس پر نبوت نے جسے صدیق فرمایا
شرف جس نے یہاں معراج کی تصدیق کا پایا
سلام اس پر کہ جس نے سبقتِ ایماں بھی پائی ہے
اس عزت کے لیے تقدیر جس کو چن کے لائی ہے
سلام اس پر جو اک تاریخ ہے حسنِ عزیمت کی
سلام اس پر جو اک تابندہ سیرت ہے حمیت کی
سلام اس پر جو افضل ہے نبی کے جاں نثاروں میں
کہ جیسے چاند ہو چرخِ محمد کے ستاروں میں
سلام اس پر مقامِ صدق نے جس کی ضیا پائی
وفا کے درِ اقدس پہ کرتی ہے جبیں سائی
سلام اس پر کہ دولت جس کی حق کے کام آئی ہے
بلالِ مصطفی کو جس نے آزادی دلائی ہے
ملی ہے جس کو ہجرت میں فضیلت ہم رکابی کی
سند پائی ہے اس نے ٍغار میں بھی باریابی کی
سلام اس پر سکونِ قلب کا مرہم ملا جس کو
نبی کا قرب غارِ ثور کے اندر ملا جس کو
نبی سر رکھ کے سوئے جس کے زانوں پر سلام اس پر
نبی کے کام آیا جس کا سارا گھر ، سلام اس پر
وہی پیشِ پیمبر لا کے سب گھر بار رکھتا ہے
جو عشقِ مصطفی کی دولتِ بیدار رکھتا ہے
سلام اس پر امیر حج بنایا جس کو مولا نے
سکھایا ہے امامت کا قرینہ جس کو مولا نے
سلام اس پر جسے بار خلافت حق نے بخشا ہے
جو امت میں رسول اللہ کا پہلا خلیفہ ہے
وہ جھوٹے دعویدارانِ نبوت کی تباہی ہے
وہ دیں کے دشمنوں کے واسطے قہر الہی ہے
چراغِ خانہ ختم الرسل دختر اسی کی ہے
کہ جس کے دل میں عشقِ مصطفی کی جوت جلتی ہے
اسی نے دائمی قربت کا یہ اعزاز پایا ہے
کہ پائے سیدِ کونین میں آرام فرما ہے
خوشا قسمت کہ میں بھی سرو اس کا نام لیوا ہوں
درِ صدیق تک یہ منقبت کے پھول لایا ہوں
سید محمد سرور