کس منہ سے شکر کیجئے پروردگار کا
عاصی بھی ہوں تو شافع روز شمارﷺ کا
گیسو کا ذکر ہے تو کبھی روئے یار کا
یہ مشغلہ ہے اب مِرا لیل و نہار کا
چلنے لگی نسیم سحر خلد میں اُدھر
دامن اِدھر ہلا جو شہِ ذی وقار کا
دامن پکڑ کے رحمتِ حق کا مچل گیا
اللہ رے حوصلہ دلِ عصیاں شعار کا
خوشبو اڑا کے باغِ دیار رسولﷺ سے
ہے عرش پر دماغ، نسیم بہار کا
سرمہ نہیں ہے آنکھوں میں غلمان و حور کی
اڑتا ہوا غبار ہے ان کے دیار کا
ناکارہ ہے خلیؔل، تو یارب نہ لے حساب
آساں ہے بخشنا تجھے ناکارہ کار کا