صَلِّ عَلٰی کرامتِ پیراہنِ شریف
کیا تازہ تر ہے صورتِ پیراہنِ شریف
کون ومکاں کا جس سے معطّر دماغ ہے
وہ جاں فزا ہے نکہتِ پیراہنِ شریف
ملبوسِ خاص حضرتِ خیر الورا کا ہے
کر لیجیے زیارتِ پیراہنِ شریف
ہے صاحبِِ لباس سے عزّت لباس کی
راحت ہے ہم کو عزّتِ پیراہنِ شریف
ہے یہ مقام مرجعِ قُدّوسیاں مُدام
ہے جس جگہ اقامتِ پیراہنِ شریف
ملبوسِ خاص آج تلک مُنْدَرِس نہیں
ہے یہ دلیلِ صحبتِ پیراہنِ شریف
در پردہ ہے یہ رویتِ لباس ہے
اہلِ یقیں کو رویتِ پیراہنِ شریف
لازم ہے بلکہ واجبِ آفات، مومنو!
خدمت باہلِ خدمتِ پیراہنِ شریف
کافؔی کی بھی دعائے دلی مستجاب ہو
یا رب! طُفیلِ برکتِ پیراہنِ شریف