ماہِ تاباں تو ہوا مہرِ عجم ماہِ عرب
ہیں ستارے انبیا مہر عجم ماہِ عرب
ہیں صفات حق کے نوری آئینے سارے نبی
ذات حق کا آئینہ مہر عجم ماہِ عرب
کب ستارا کوئی چمکا سامنے خورشید کے
ہو نبی کیسے نیا مہر عجم ماہِ عرب
آپ ہی کے نور سے تابند ہیں شمس و قمر
دل چمک جائے مرا مہر عجم ماہِ عرب
قبر کا ہر ذرہ اک خورشید تاباں ہوا بھی
رخ سے پردہ دو ہٹا مہر عجم ماہِ عرب
روسیہ ہوں منہ اجالا کر مرا جان قمر
صبح کر یا چاند نا مہر عجم ماہِ عرب
کوچۂ پر نور کا ہر ذرہ رشک مہر ہے
واہ کیا کہنا ترا مہر عجم ماہِ عرب
روسیہ ہوں منہ اجالا کر مرا جان قمر
صبح کر یا چاند نا مہر عجم ماہِ عرب
نیر چرغ رسالت جس گھڑی طالع ہوا
اوج پر تھا غلغلہ مہر عجم ماہِ عرب
آپ نے جب مشرق انوار سے فرمایا طلوع
دامن شب پھٹ گیا مہر عجم ماہِ عرب
ظلمت شب مٹ گئی جب آپ جلوہ گر ہوئے
رات تھی پر دن ہوا مہر عجم ماہِ عرب
تم نے مغرب سے نکل کر اک قیامت کی بپا
کافروں پر سرورا مہر عجم ماہ عرب
آفتاب ہاشمی تو غرب سے طالع ہو پھر
کر سویرا نور کا مہر عجم ماہِ عرب
حق کے پیارے نور کی آنکھوں کے تارے ہو تمہیں
نور چشم انبیا مہر عجم ماہِ عرب
زلفِ والا کی صفت والیل ہے قرآن میں
اور رخ کی والضحیٰ مہر عجم ماہِ عرب
ظلمتیں سب مٹ گئیں ناری سے نوری ہوگیا
جس کے دل میں بس گیا مہر عجم ماہِ عرب
ظلمتوں پر ظلمتیں ہیں میرے مولیٰ قبر میں
اب تو اپنا منہ دکھا مہر عجم ماہِ عرب
مہر فرما مہر سے عصیاں کی ظلمت محو کر
جلوہ فرما ہو ذرا مہر عجم ماہِ عرب
نور سے معمور ہوجائے مرا سینہ اگر
دل پہ رکھ دے اپنا پا مہر عجم ماہِ عرب
اک اشارے سے قمر کے تم نے دو ٹکڑے کئے
مرحبا صد مرحبا مہر عجم ماہِ عرب
نور کی سرکار ہے تو بھیک بھی نوری ملے
قلب نورؔی جگمگا مہر عجم ماہِ عرب
سامانِ بخشش