مدینہ میں بلا اے رہنے والے سبزگنبد کے

مدینہ میں بلا اے رہنے والے سبزگنبد کے
بدوں کو بھی نِبھا اے رہنے والے سبز گنبد کے

سنہری جالیوں کے سامنے بستر لگے اپنا
وہیں آئے قضا اے رہنے والے سبزگنبد کے

جسے عشاق کی جنت کہا کرتے ہیں اہل حق
وہ ہے صحر اترااےرہنے والے سبز گنبد کے

گر جاتے ہیں تیرے نام لیوا بار عصیاں سے
تو گر تو ں کو اٹھا اے رہنے والے سبز گنبد کے

کنارہ دور ہے کشتی شکستہ اور بھنور حائل
خبر لے میں چلا اے رہنے والے سبز گنبد کے

دو عالم کی مرادوں کے لیے کافی و وافی ہے
ترا دست عطا اے رہنے والے سبز گنبد کے

اگر مل جائے چھینٹا قطرۂ رحمت سے عالم کو
تو ہو سب کا بھلا اے رہنے والے سبز گنبد کے

کھلیں جس سے یہ مرجھائی ہوئی کلیاں مرے دل کی
چلا ایسی ہوا اے رہنے والے سبز گنبد کے

رضائے حق کے طالب و جہاں لیکن ترا مولیٰ
تری چاہے رضا اے رہنے والے سبز گنبد کے

گنہگاروں کی جانب سے خطاؤں پر خطائیں ہیں
مگر تجھ سے عطا اے رہنے والے سبز گنبد کے

دردنداں کا صدقہ قبر تیرہ کو بنا روشن
ذرہ پردہ اٹھا اے رہنے والے سبز گنبد کے

مہ بے داغ تیرے نور سے روشن زمانہ ہے
تو ہے بدر الدجٰی اے رہنے والے سبز گنبد کے

تو ہی ظاہر تو ہی باطن تو ہی ہے ابتدا پیارے
تو ہی ہے انتہا اے رہنے والے سبز گنبد کے

مدینے میں عرب میں عرش پر دنیا و عقبیٰ میں
تری پھیلی ضیا اے رہنے والے سبز گنبد کے

فرشتوں کا جھکا سر سوئے آدم کس کے باعث سے
تر ا ہی نور تھا اے رہنے والے سبز گنبد کے

گھٹا چاروں طرف سے کفر کی اسلام پر چھائی
نظر فرما ذرا اے رہنے والے سبز گنبد کے

شہنشاہ مدینہ تو ہے حاکم سارے عالم کا
جہاں تیرا گدا اے رہنے والے سبز گنبد کے

سلاطین جہاں دیتے ہیں آکر بھیک لینے کو
ترے در پر صدا اے رہنے والے سبز گنبد کے

ہزاروں کو حیات ِجاوِداں بخشی تو میرا بھی
دل مردہ جلا اے رہنے والے سبز گنبد کے

کھلا دیتی ہے مرجھائی ہوئی کلیاں غلاموں کی
مدینے کی ہوا اے رہنے والے سبز گنبد کے

تری خوشبو ہے جب رہبرتو زائر کس لیے پوچھیں
ترے در کا پتا اے رہنے والے سبز گنبد کے

کہیں بازار محشر میں نہ میرے عیب کھل جائیں
تو دامن میں چھپا اے رہنے والے سبز گنبد کے

وہ روضہ جس پہ ہیں جبریل بھی سوجان سے قرباں
ان آنکھوں سے دکھا اے رہنے والے سبز گنبد کے

جناب نوح نے کی ناخدائی ایک کشتی کی
تو سب کا نا خدا اے رہنے والے سبز گنبد کے

دکھائے آفتاب حشر جب تیزی غلاموں کو
تو لے زیر لوا اے رہنے والے سبز گنبد کے

کرم والے تیری چشم عناعت کےاشارے میں
ہوئے عاصی رہا اے رہنے والے سبز گنبد کے

خدا ہے تیرا واصف پھر جمیل قادری کیوں کر
کرے تیری ثنا اے رہنے والے سبز گنبد کے

قبالۂ بخشش

Share this article
Shareable URL
Prev Post

حبیب خدا عرش پر جانے والے

Next Post

اے دل تودرودوں کی اول تو سجا ڈالی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Read next