وجہِ نشاطِ زندگی راحتِ جاں تم ہی تو ہو
روحِ روانِ زندگی جانِ جہاں تم ہی تو ہو
تم جو نہ تھے توکچھ نہ تھا تم جو نہ ہو تو کچھ نہ ہو
جانِ جہاں تم ہی تو ہو جانِ جناں تم ہی تو ہو
تاجِ وقارِ خاکیاں نازشِ عرش و عرشیاں
فخر زمین و آسماں فخر زماں تم ہی تو ہو
کس سے کروں بیانِ غم کون سنے فغانِ غم
پائوں کہاں امانِ غم امن و اماں تم ہی تو ہو
روح و روانِ زندگی تاب و توانِ زندگی
امن و امانِ زندگی شاہ شہاں تم ہی تو ہو
تم ہو چراغِ زندگی تم ہو جہاں کی روشنی
مہر و مہ و نجوم میں جلوہ کناں تم ہی تو ہو
تم سے جہانِ رنگ و بو تم ہو چمن کی آبرو
جانِ بہارِ گلستاں سروِ چماں تم ہی تو ہو
تم ہو قوام زندگی تم سے ہے زندگی بنی
تم سے کہے ہے زندگی روح رواں تم ہی تو ہو
اصلِ شجر میں ہو تم ہی نخل و ثمر میں ہو تم ہی
ان میں عیاں تم ہی تو ہو ان میں نماں تم ہی تو ہو
تم ہو نمودِ اولیں شمعِ ابد بھی ہو تم ہی
شاہِ زمن یہاں ، وہاں سکہ نشاں تم ہی تو ہو
اخترؔ کی ہے مجال کیا محشر میں سب ہیں دم بخود
سب کی نظر تم ہی پہ ہے سب کی زباں تم ہی تو ہو
تاج الشریعہ حضرت مفتی محمد اختر رضا خاں قادری ازہری بریلوی رحمتہ اللہ تعا لٰی علیہ