چودھویں کا چاند ہے روئے حبیب
اور ہلال عیدا بروئے حبیب
جان کو قرباں کروں مثل چکور
خواب میں دیکھوں اگر روئے حبیب
عرض کرنا بیکلی میری صبا
ہوگزر تیرا اگر سوئے حبیب
زاہد و ہے فکر تم کو خلد کی
ہم کو پہنچائے خدا کوئے حبیب
جو فنا ہیں عشق مولیٰ میں انہیں
آتی ہے طیبہ سے خوشبوئے حبیب
وہ مدینے سے اٹھی کالی گھٹا
وہ کھلے پر نور گیسوئے حبیب
بار بار آتے تھے جبریل امیں
اس قدر مرغوب تھا کوئے حبیب
عشق میں پاس شریعت ہو ضرور
عاشقو یہ ہے ترازوئے حبیب
دشمنوں کو ظلم کے بدلے دعا
میں ترے قربان اے خوئے حبیب
اس کو شیروں پر شرف حاصل ہوا
جو بنا ادنیٰ سگِ کوئے حبیب
ڈھونڈھتے ہیں سب رضامندی حق
حق تعالیٰ ہے رضا جوئے حبیب
سب نظر رکھتے ہیں خالق کی طرف
اور خالق کی نظر سوئے حبیب
حضرت خالد کا ہے یہ تجربہ
جنگ میں کام آتے ہیں سوئے حبیب
اپنے اوپر بار عالم کالیا
مرحبا اے زور بازوئے حبیب
اے جمیل قادری ہشیار رہو
موت ہے نزدیک چل سوئے حبیب
قبالۂ بخشش