چہرے بتارہے ہیں یہ بارہ امام کے
سب عکس بے مثال ہیں خیرالانام کے
جو کھوگئے ہیں عارض و گیسوئے یار ہیں
فرصت کہاں کہ پیچھے لگیں صبح و شام کے
دیکھے گئے ہیں قیصر و دارائے وقت بھی
قدموں پہ سر جھکائے تمھارے غلام کے
لَاتَرْفَعُوْ کہیں تو کہیں لَاتُقَدَّمُوْا
قرآن دے رہا ہے اصول احترام کے
اپنے تو اپنے غیر کے دامن بھی بھر گئے
قربان تیرے جود ترے فیض عام کے
کتنے نظام آئے رہے اور چلے گئے
ٹھہرا نہ کوئی سامنے ان کے نظام کے
ہے دنگ اوج عرش معلیٰ بھی دیکھ کر
جلوے تیرے عروج تیرے احتشام کے
اللہ کا کلام تھا طالب حبیبﷺ کا
اور حضرت کلیم تھے طالب کلام کے
کہتے ہوئے یہ قطرہ سمندر میں کھو گیا
قربان اس بقا کے نثار اس دوام کے
بے شک ہیں جبرئیل شدید القویٰ مگر
آگے نہ جاسکے وہ میرے خوش خرام کے
اپنا شریک ہم کو کیا لاشریک نے
احکام بھیج کر کے درود و سلام کے
اخؔتر کرم ہے نعت رسول کریمﷺ کا
چرچے ہیں ہر دیار میں تیرے کلام کے