کرم کرتے ہی رہتے ہو کرم کرتے ہی رہنا تم

کرم کرتے ہی رہتے ہو کرم کرتے ہی رہنا تم
مدینے میں بلاتے ہو بلاتے یوں ہی رہنا تم

تَصَوِّر میں تخّیل میں مدینے آتے جاتے تھے
بلایا اب حقیقت میں بلاتے یوں ہی رہنا تم

گراہوں بار عصیاں سے *اغثنی یارسول اللہ*
گروں کو تم اٹھاتے ہو اٹھاتے یوں ہی رہنا تم

غمِ عشق محمدﷺ میں رہیں آنکھیں ہمیشہ نم
پلاتے جامِ الفت ہو پلاتے یوں ہی رہنا تم

نظر کے سامنے حاضر ہے آقاﷺ آپ کا مجرم
مٹاؤ اس کے جرموں کو مٹاتے یوں ہی رہنا تم

ملی افطار کی عزت مجھے پھر ماہِ رمضان میں
کھلایا مجھ کو قدموں میں کھلاتے یوں ہی رہنا تم

ملے شب قدر کی نعمت شہا حمزہ کے صدقے میں
لٹاتے ان کا صدقہ ہو لٹاتے یوں ہی رہنا تم

چلاہوں پھر مدینے سے لئے ارمان یہ دل میں
بلانا جلد طیبہ میں بلاتے یوں ہی رہنا تم

مرادیں سب نے پائی ہیں اسی سرکارﷺ میں آکر
ہنسایا تم نے روتوں کو ہنساتے یوں ہی رہنا تم

کرم سے آپ کے جاگا پسر کا بخت خفتہ یوں
دکھایا اس کو طیبہ بھی دکھاتے یوں ہی رہنا تم

یہ مانا مجرم و عاصی ہے تمہارا شاکرنوریؔ
نبھاتے اس کو رہتے ہو نبھاتے یوں ہی رہنا تم

کلام:
مولانا محمد شاکر علی رضوی نوری

Share this article
Shareable URL
Prev Post

نبھا لو تم نبھا لو تم نبھا لو یا رسول اللّٰہ

Next Post

دردِ دل چاہئے چشمِ تر چاہئے

Read next