کسی کا نہ کوئی جہاں یار ہوگا

کسی کا نہ کوئی جہاں یار ہوگا
وہ آقا ہمارا خریدار ہوگا

جو یاں عشق احمد میں شر شار ہوگا
وہ دنیا و عقبیٰ میں ہشیار ہوگا

نبی کی بدولت بروز قیامت
خدا وند عالم کا دیدار ہوگا

بھٹکتے پھریں کس لیے ان کے عاصی
شفیع الوریٰ سب کا غم خوار ہوگا

نہ گھبرامیں عاصی کہ روز قیامت
فترضیٰ کا جلوہ نمودار ہوگا

جسے چاہیں بخشیں کہ خلدو جناں میں
خدا کی قسم دخل سرکار ہوگا

شفاعت کا دولھا بنائیں گے ان کو
انہیں تاجِ بخشش سزاوار ہوگا

یہاں ان کا دامن پکڑ لو وگر نہ
مدد چاہنا واں پہ بیکار ہوگا

عباد النبی جائیں جنت میں سیدھے
مخالف نبی کاگرفتار ہوگا

مدینے کی گلیاں دکھا دے خدا یا
یہ اچھا وہیں پر دل زار ہوگا

جو دیکھیں گے ہم سبز گنبد نبی کا
ہمارا نصیبہ بھی بیدار ہوگا

مدینے پہنچنے تو دو ہم سفیرو
بسیرا مرا زیر دیوار ہوگا

نہ چھوٹے کبھی اپنے مرشد کادامن
جمؔیل اس سے بیڑا ترا پار ہوگا

قبالۂ بخشش

Share this article
Shareable URL
Prev Post

جان و دل یارب ہو قربانِ حبیب کبریا

Next Post

بحمداللہ عبداللہ کا نور نظر آیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Read next