تضمین برنعتِ اعلٰحضرت امام احمد رضا خاں بریلوی قدس سرہ
ہموار آ کے حُور و مَلک رہگذر کریں
ہر ہر قدم پہ بارشِ آب ِ گہر کریں
آرام سے یہ ناز کے پالے سفر کریں
اہلِ صراط روحِ امیں کو خبر کریں
جاتی ہے امتِ نبویﷺ فرش پر کریں
تسلیم ہے گناہ کئے، ہیں تو آپﷺ کے
مانا کہ ہم ہزار بُرے، ہیں تو آپﷺ کے
کھوٹے ہیں یاکہ ہم ہیں کھرے، ہیں تو آپﷺ کے
بَد ہیں تو آپﷺ کے ہیں، بھلے ہیں تو آپﷺ کے
ٹکڑوں سے تو یہاں کے پَلے رُخ کِدھر کریں
ہے کون سننے والا کسے حالِ دل سنائیں
محشر میں ہم کو پرسشِ اعمال سے بچائیں
نادم ہیں روسیاہ، زیادہ نہ اب لجائیں
سرکار ہم کمینوں کے اطوار پر نہ جائیں
آقاﷺ، حضور، اپنے کرم پر نظر کریں
تاریکئ گناہ میں گم سب ہیں راستے
لمبا سفر ہے راہ میں حائل ہیں مَرحلے
اے آفتابِ بدر! چمک اَوجِ عرش سے
منزلِ کڑی ہے شانِ تبسّم کرم کرے
تاروں کی چھاؤں نور کے تَڑ کے سفر کریں
آہو حرم کے مجھ سے رمیدہ ہیں کس لئے؟
شاخیں کماں کی طرح خمیدہ ہیں کس لئے؟
پھولوں سے ملتفت دل و دیدہ ہیں کس لئے؟
دشتِ حرم کے خار کشیدہ ہیں کس لئے؟
آنکھوں میں آئیں‘ سر پہ رہیں دل میں گھر کریں
تاریک ہے حیات کی ہر راہ وقت ہے
اے میرے چاند! اے مِرے نوشاہ وقت ہے
مخلوق ہے ہلاک ِ ستم آہ وقت ہے
جالوں پہ جال پڑگئے لِلّٰہ وقت ہے
مشکل کشائی آپ کے ناخن اگر کریں
اختؔر جو اٹھ گئی مرے مرشد کی ذوالفقار
ہر گز حریف جھیل سکیں گے نہ ایک وار
ہے بہتری اسی میں کہ ڈھونڈیں رہِ فرار
کِلکِ رضؔا ہے خنجرِ خونخوار برق بار
اعداء سے کہہ دو خیر منائیں نہ شر کریں