ہیں اشک رواں آنکھ سے دل سوز ہیں نالے

ہیں اشک رواں آنکھ سے دل سوز ہیں نالے
افکار زمانہ سے مجھے آکے بچالے


اے کملیا والے


ہے قلزم الحاد میں اسلام کی کشتی
ایسا نہ ہو گودوں میں بھنور اس کو چھپالے


اے کملیا والے


گرتی ہے اگر برق تو برخرمن مسلم
گرتونہ سنبھالے تو بھلا کون سنبھالے


اے کملیا والے


اخؔتر ہے غریق غم و آلام سراپا
للّلہ اسے کوچۂ طیبہ میں بلالے


اے کملیا والے

Share this article
Shareable URL
Prev Post

زینتِ دوسرا آئیے

Next Post

حقیقی زندگی کی ابتدا ہوتی ہے مدفن سے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Read next