منقبتِ مخدومہء کونین، سیدہء کائنات، ام الحسنین سیدہ فاطمتہ الزہرا سلام اللہ علیہا
کیوں شرف کی ہو کوئی بھی حد سیدہ
آپ کے سب سے اعلی ہیں جد سیدہ
دو کریموں کی جانب سے وہ رد ہوا
کر دیا آپ نے جس کو رد سیدہ
ہوں درود آپ پر ساری اولاد پر
بے حساب و شمار و عدد سیدہ
دو جہانوں میں اس کو کمی کیا رہے
آپ فرمائیں جس کی مدد سیدہ
میرا مال و منال اور اولاد سب
ہوں فدا آپ پر تا ابد سیدہ
خاکِ رہ آپ کی غازہ رُخ بنی
میرے روشن ہوئے خال و خد سیدہ
آپ کے در سے منسوب جب ہو گئی
تب طہارت ہوئی مستند سیدہ
جس میں مدفون ہیں آپ اور شاہِ دیں
ہے وہی شہر خیر البلد سیدہ
خوشبوئے خلد کب چھو سکے جو کرے
آپ کی شان میں رد و کد سیدہ
پلڑا عاجزؔ کا محشر میں بھاری ہوا
آپ سے مل گئی جب رسد سیدہ
اعجاز شاہ عاجز
سیدہ خاتون جنت فاطمہ
رونقِ باغِ رسالت فاطمہ
رضی اللہ تعالیٰ عنھا
حق ادا فرمادیا تطہیر کا
ختم ہے تجھ پر نجابت فاطمہ
رضی اللہ تعالیٰ عنھا
بالیقیں جائے گا وہ خلدِ بریں
آپ سے رکھے جو الفت فاطمہ
رضی اللہ تعالیٰ عنھا
شب بسر کرنا خدا کی یاد میں
آپ کی ہے پیاری عادت فاطمہ
رضی اللہ تعالیٰ عنھا
مثل ٹھہری آپ کی عفت ، حیا
پیکر شرم و شرافت فاطمہ
رضی اللہ تعالیٰ عنھا
خوف ہے نہ غم کوئی ، سایہ فگن
تجھ پہ حیدر کی شجاعت
فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا
گھر مرا ہو آپ کے قدموں تلے
ہو عطا مجھ کو سعادت فاطمہ
رضی اللہ تعالیٰ عنھا
روزِ محشر اپنے بابا جان سے
میری کروانا شفاعت فاطمہ
رضی اللہ تعالیٰ عنھا
اس قمر کو کیجیے اپنا غلام
اس کی ہے دیرینہ حسرت فاطمہ
رضی اللہ تعالیٰ عنھا
قمر آسی
خوشا ہیں عزت مآب زہرا
ہیں نازش احتجاب زہرا
ہو ان کی رفعت بیان کس سے
ہیں زوجہ بو تراب زہرا
بہ شکل حسنین پاے تم نے
شگفتہ سے دو گلاب زہرا
جہان نسواں کی آبرو ہیں
تمہاری سیرت کے باب زہرا
حیا میں ثانی نہیں ہے ان کا
ہیں ایسی عفت مآب زہرا
خدا نے یکتائی دے کے تم کو
بنا دیا لا جواب زہرا
ترے گھرانے کی ہی بدولت
ہے دیں کا تازہ شباب زہرا
جو ترے پیاروں سے رکھے الفت
نہ کیوں ہو وہ کامیاب زہرا
کہاں حروف ستائش ارفق
کہاں وہ عالی جناب زہرا
ارفق پورن پوری ضلع پیلی بھیت یوپی انڈیا
حق پر فدا ہوا ہے گھرانا بتول کا
ہے کتنا صبر والا یہ کنبہ بتول کا
شیدا یہ کیوں نہ ہوگا زمانہ بتول کا
مختارِ کائنات ہے بابا بتول کا
پاکیزگی پہ آپ کی قربان یہ جہاں
چہرہ نہ آسماں نے بھی دیکھا بتول کا
توصیف اہلِ بیعت کی دیکھو قرآن میں
تطہیر کا ہے عالی گھرانہ بتول کا
حیرت سے تک رہے تھے سبھی دیکھ کر انہیں
جنت سے جبکہ آیا شہانہ بتول کا
دینِ رسولِ پاک بچانے کے واسطے
کربل کو چل دیا ہے چہیتا بتول کا
گزری تمام رات نہ پورا ہوا مگر
فیصل ! تھا کتنا اعلی وہ سجدہ بتول کا
قلم بولا کہ لکھنا ہے کمالِ فاطمہ زہرا
خرد بولی نہیں کوئی مثال فاطمہ زہرا۔
فلک کے چاند تیری چاندنی پر تب نکھار آیا
ملا جب بھیک میں تُجھکو جمالِ فاطمہ زہرا
فلک رویا،ملک روئے،زمیں روئی زماں رویا
ہوا جس وقت طیبہ میں وصالِ فاطمہ زہرا،
مصیبت کیسی ہوتی ہے مصیبت کسکو کہتے ہیں
علی سے کوئی پوچھے انفصال فاطمہ زہرا
زوال آئیگا عالم پر حقیقت میں یقینی ہے
مگر ممکن نہیں ھوگا زوالِ فاطمہ زہرا
رسولِ پاک کی رحلت کا صدمہ تھا بڑا لیکن
تھی اک بھاری مصیبت انتقالِ فاطمہ زہرا
ندیم اسکو مصیبت چھو نہیں سکتی اگر ہوگا
محافظ جسکا فانوسِ خیالِ فاطمہ زہرا
ہےپاکیزہ ہےطیب جو نسب خاتون جنت کا
ہوا خیر النسا ء جیسا لقب خاتون جنت کا
مراتب ہیں بلند اتنےمرےآقاﷺ کی دختر کے
فرشتےسارے کرتے ہیں ادب خاتون جنت کا
دیں مشکل میں خداکوگرتوجومشکل ہوٹل جاٸے
ارے لوگو وسیلہ ہے عجب خاتون جنت کا
ملےگی وہ بلندی کہ سنورجاٸیں گی نسلیں تک
کرو گے دل سے بڑھ کر گر ادب خاتون جنت کا
گدائے پنج تن رکھے خدا حارث کی نسلوں کو
کہ ان سب کو ملے صدقہ سبب خاتونِ جنت کا
دختر خیرالوریٰ خاتون جنت آپ ہیں
زوجۂ مشکل کشا خاتون جنت آپ ہیں
باب ہیں حضرت علی آقا نے فرمایا ہے یہ
اور اس کا راستہ خاتون جنت آپ ہیں
آپ کا آنچل نہ دیکھا مہر نے خورشید نے
پیکر شرم و حیا خاتون ِ جنت آپ ہیں
دست قدرت سے ہوئی خود قبض روحِ فاطمہ
وصلِ مولٰی میں فنا خاتون جنت آپ ہیں
آپ کے اوصاف ناظم کر سکے گا کیا بیاں
ہر مرض کی ہر دوا خاتون جنت آپ ہیں
ناظم رضا رچھاوی
محمدﷺ کی نور نظر فاطمہؓ ہیں
خدیجہؓ کا خون جگر فاطمہؓ ہیں
ہیں زوجہ وہ شیر خدا مرتضیؓ کی
حسینؓ و حسنؓ کی مدر فاطمہؓ ہیں
طہارت عبارت ریاضت میں کامل
حسیں چاند ماہ بدر فاطمہؓ ہیں
ہیں سردار جنت وہ سب عورتوں کی
بڑی شان کی تاجور فاطمہؓ ہیں
چلی جن سے نسل محمدﷺ جہاں میں
گھنا وہ تناور شجر فاطمہؓ ہیں
جو پہنچا دے سرکار کے دل میں ہم کو
وہ ہی پر یقین رہ گزر فاطمہؓ ہیں
بسا دل میں خورشیؔد زہرا کی چاہت
ادھر ہین محمدﷺ جدھر فاطمہؓ ہیں
خورشید عالم خورشید
فضیلت کی خاطر مدارت جُڑی ہے
گھرانے سے تیرے طہارت جُڑی ہے
ترے ؑ بابا ؐ کا روضہ رشکِ خلائق
فرشتوں کی ہر پل زیارت جُڑی ہے
ہے ممتاز رکھنے کو بس وہ ہی کافی
جو اِک آلہ کی عبارت جُڑی ہے
ہے تذلیل جاری مسلسل جہاں میں
ترے ؑ دُشمنوں سے حقارت جُڑی ہے
نہیں کرتے وہ ہی بیاں بس حقیقت
یہاں دِیں سے جن کی تجارت جُڑی ہے
ترے ؑ نام کے صدقے کب ہے غریبی
وظیفے سے اس کے امارت جُڑی ہے
علی ؑ نام سرتاج تیرے ؑ کا وہ ہے
کہ ایماں کی جس سے حرارت جُڑی ہے
حسین ؑ و حسن ؑ تیرے ؑ جنّت کے وارث
قیامت میں جن سے صدارت جُڑی ہے
لگے ڈھیر آئیں نظر اَب سخن کے
حوالے سے تیرے ؑ ادارت جُڑی ہے
وقار احمد وقار- لاھور پاکستان
دخترِ مصطفیٰ سیدہ فاطمہ
زوجۂ مرتضیٰ سیدہ فاطمہ
عینِ صبر و رضا سیدہ فاطمہ
اوجِ صدق و صفا سیدہ فاطمہ
طیبہ طاہرہ سیدہ فاطمہ
زاہدہ عابدہ سیدہ فاطمہ
محورِ اتقا سیدہ فاطمہ
کانِ شرم و حیا سیدہ فاطمہ
نسلِ پاکِ پیمبر کی بے شک امین
جانِ شاہِ دنیٰ سیدہ فاطمہ
ظلم اغیار کا بڑھ رہا ہے بہت
لطف بر حالِ ما سیدہ فاطمہ
شاق ہونے لگی زندگی ہند میں
پیش ہے کربلا سیدہ فاطمہ
آپ سے عرض ہے ہو نگاہِ کرم
اے کمالِ سخا سیدہ فاطمہ
آپ کے آستاں کا مُشاہد بھی ہے
ایک ادنیٰ گدا سیدہ فاطمہ
فاطمہ ساجدہ سیدۃ النساء
طاہرہ عابدہ سیدۃ النساء
سارے عالم میں پیکر ہیں شرم و حیا
اوج صدق و صفا سیدۃ النساء
ہیں محمد کے دل کا سکوں اور چین
آنکھ کی ہیں ضیاء سیدۃ النساء
آپ حسنین کی والدہ با صفا
ہمسفر مرتضی سیدۃ النساء
گھر سے خالی نہیں کوئی بھی ہے گیا
شہر جود و سخا سیدۃ النساء
کامیابی قدم چومتی جو بھی دے
اپ کا واسطہ سیدۃ النساء
روشنی کا ہے مینار جو زندگی
آپ کی ہے سدا سیدۃ النساء
ہاتھ باندھے کھڑا گھر پہ جبریل ہے
آپ کا مرتبہ سیدۃ النساء
میری اولاد پر حشر کی دھوپ میں
آپ کی ہو ردا سیدۃ النساء
آج معصوم خادم بنا آل کا
ہو کرم کی عطا سیدۃ النساء
انعام الحق معصوم صابری
عابدہ زاہدہ سیدہ فاطمہ
اوج صدق و صفا سیدہ فاطمہ
محورِ اتقیا سیدہ فاطمہ
کوہ صبر و رضا سیدہ فاطمہ
راحت قلب و جاں شاہ کون و مکاں
چاہت مرتضیٰ سیدہ فاطمہ
دور ہوجائے سر سے گھٹا رنج کی
ہے یہی التجا سیدہ فاطمہ
دیں طلب سے سوا سارے محتاج کو
کان جود و سخا سیدہ فاطمہ
ہوگئ اس کی آسان مشکل بڑی
جس نے دی ہے صدا سیدہ فاطمہ
جوہرِ بے نوا ہے گدا آپ کا
بھیک کردیں عطا سیدہ فاطمہ
شفیق اللہ نوری جوہرباڑاوی سیتامڑھی
سب بیٹیوں میں اس لئے، پیاری ہے فاطمہ،،
اللہ کے حبیب کی بیٹی ہے، فاطمہ،،
اعلانِ عام ہوگا یہ میدانِ حشر میں،،
رکھّو نگاہ نیچی، اب آتی ہے، فاطمہ،،
تاثیر تیرے “شیر” کی باقی ہے آج تک،،
تنہا حسین ظلم پہ بھاری ہے، فاطمہ،،
سب صاف کرکے، چہرہء دیں سے غبارِظلم،،
کربل کی گَرد میں بھی، نہائ ہے، فاطمہ،،
یہ شان ہے، کہ شبّر و شبّیر کے لئے،،
خلدِ بریں سے جوڑا منگاتی ہے، فاطمہ،،
حقدارِ خلد ہوگا، میرے لال کا غلام،،
مژدہ حسینیوں کو سناتی ہے، فاطمہ،،
سلمان اس کے گھر کی، حیاء بن گئ کنیز،،
قلب و نظر میں جس کی، سمائی ہے فاطمہ،،
سلمان رضا سیفی پرتاپ گڑھی یو.پی.